فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی 40 سالہ سعید کمال سعید مسلم نے صہیونی جیل میں اپنی اسیری کے 14 سال مکمل کرلیے ہیں جس کے بعد اب وہ پندرہویں برس میں داخل ہوگیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر سعید کا تعلق نابلس کے جنوبی قصبے تلفیت سے بتایا جاتا ہے، جہاں سے اسے صہیونی فوجیوں نے 24 نومبر2000 کو حراست میں لیا تھا۔
اسیرسعید مسلم سعید پر الزام ہے کہ اس نے الفتح کے عسکری ونگ شہداء
الاقصیٰ بریگیڈ کے ساتھ مل کر اسرائیلی فوجیوں پر حملے کیے اور کئی اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا۔ انہی الزامات کے تحت اسے 18 سال قید با مشقت کی سزا کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق دوران حراست سعید مسلم کو صہیونی درندہ صفت کے تفیش کاروں کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسیر کے چار بچے ہیں۔ گرفتاری کے وقت سب سے چھوٹے بچے کی عمر محض ایک سال تھی۔ جیل میں چودہ سال تک اسے باربار قید تنہائی میں ڈالا جاتا رہا ہے۔